رُخ روئے مُنوّر کا جدھر آپ نے پھیرا
کھُل برسے گا رحمت کا اُدھر ابر گھنیرا
چھٹ جائیں گی تاریکیاں اُس نورِ مُبیں سے
ماحول کو چمکائے گا پُرنور سویرا
سرکار کی اِک نگہِ کرم سے ہے فروزاں
دِل جس پہ مسلط تھا گھٹا ٹوپ اندھیرا
سرکار کے قدموں میں جو لمحات گزارے
اُن لمحوں پہ ہے مان مجھے ناز ودھیرا
اُونچا رہے عباسِؓ عَلَم دار کا صدقہ
اُمت کا عَلَم، دین کی عظمت کا پھریرا
دربان بنایا مجھے سرکار نے جب سے
سرکار کا دربار ہی گھر بار ہے میرا
وہ قلب ظفرؔ! زندہ و جاوید رہے گا
جس قلب میں ہے اسمِ محمد کا بسیرا