زندگی میری ہے یا رب یہ امانت تیری

سب کو معلوم ہے مولا جو ہے عظمت تیری

تیرا ہر حکم اٹل ، قادرِ مطلق تو ہے

منصف اعلا ہے توہی ، اعلا عدالت تیری

قطرے شبنم کے ، سمندر کی روانی دیکھی

غنچہ و گل میں نظر آئی لطافت تیری

دن بھی تیرے ہیں ، مہینے بھی برس بھی تیرے

ایک اک لمحہ ترا اور ہے ساعت تیری

میرے مولا تیرے الطاف و کرم کے صدقے

رسوا ہونے سے بچا لیتی ہے رحمت تیری

تجھ کو معلوم ہے سب ، سوچ رہا ہوں جو بھی

صدقے جاؤں ترے ، ہے خوب سماعت تیری

ناتواں ہم ہیں خطا وار بھی ہیں عاصی بھی

توہے غفار کرم کرنا ہے عادت تیری

ذکر نمرود کا فرعون کا جب ہوتا ہے

آئی ہے یاد مرے مولا جلالت تیری

میری حاجات کو پورا کیا مولا تو نے

لمحہ لمحہ رہی طاہرؔ پہ عنایت تیری

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

ضیائے کون و مکاں لا الٰہ الا اللہ

بنائے نظمِ جہاں لا الٰہ الا اللہ شفائے دردِ نہاں لا الٰہ الا اللہ سکونِ قلبِ تپاں لا الٰہ الا اللہ نفس نفس میں رواں لا الٰہ الا اللہ رگِ حیات کی جاں لا الٰہ الا اللہ بدستِ احمدِ مرسل بفضلِ ربِّ کریم ملی کلیدِ جناں لا الٰہ الا اللہ دلوں میں جڑ جو پکڑ […]

لفظ میں تاب نہیں، حرف میں ہمت نہیں ہے

لائقِ حمد، مجھے حمد کی طاقت نہیں ہے ایک آغاز ہے تو، جس کا نہیں ہے آغاز اک نہایت ہے مگر جس کی نہایت نہیں ہے وحشتِ قریۂ دل میں ترے ہونے کا یقیں ایسی جلوت ہے کہ مابعد بھی خلوت نہیں ہے ترا بندہ ہوں، ترے بندے کا مداح بھی ہوں اس سے آگے […]