سرورِ قلب و جاں کی چشمِ التفات چاہئے

برائے نعت انگبین لفظیات چاہئے

میں لکھنا چاہتا ہوں مدحتِ حبیبِ کبریا

ختن کے مشک سے بھری ہوئی دوات چاہئے

رہے نظر میں بعدِ موت بھی دیارِ مصطفیٰ

بقیعِ پاک میں زمین چار ہات چاہئے

زباں کو شاہِ انبیاء کا تذکرہ عزیز ہے

سماعتوں کو معدنِ کرم کی نعت چاہئے

خیال ہر گھڑی ہو دن میں حسنِ بے کنار کا

سجا ہو جس میں خواب آپ کا وہ رات چاہئے

کڑی ہو دھوپ جس قدر ہزار سال کا ہو دن

بروزِ حشر شافعِ امم کا سات چاہئے

ارے ادیبِ بے ہنر ادب سے ہے تو بے خبر

اطاعتِ رسول کر اگر نجات چاہئے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]