سرکار کی مدحت کو ہونٹوں پہ سجانا ہے

اور دل کے جزیرے میں اک باغ لگانا ہے

اس در سے عقیدت ہی دستارِ فضیلت ہے

آقا کے غلاموں کے قدموں میں زمانہ ہے

ہوتا ہے عطا سب کو سرکار کی چوکھٹ سے

دربارِ محمد تو رحمت کا خزانہ ہے

رحمت کی گھٹائیں ہیں انوار کی بارش ہے

طیبہ کے مناظر کا ہر رنگ سہانا ہے

عشاق مدینے کے سو جاتے ہیں مٹی پر

ان کے لئے پتھر بھی مخمل کا سرہانہ ہے

وہ شمعِ ہدایت ہیں وہ حسنِ دو عالم ہیں

جاں انکی امانت ہے دل ان کا دِوانہ ہے

جو اُن کے ہوئے عادل مغموم نہیں ہونگے

احمد کے غلاموں کا فردوس ٹھکانہ ہے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]