سرکار کے مدینے میں جانا ہے ایک دن

جا کر کبھی نہ لوٹ کے آنا ہے ایک دن

آنکھوں کو خاکِ پائے رسولِ کریم سے

یہ آرزُوئے دِل ہے سجانا ہے ایک دن

اللہ کے رسول کے دربار میں سبھی

اپنا یہ حالِ زار سُنانا ہے ایک دن

اُن کے دیارِ نور سے فیضانِ نور بھی

دِل کی جِلا کے واسطے پانا ہے ایک دن

ناموسِ مصطفی کی حفاظت کے واسطے

وقت آ گیا تو سر کو کٹانا ہے ایک دن

آقا کی جو بنائی ہے اُس رہ گزار پر

خود کو ہر اُمَّتی نے چلانا ہے ایک دن

جنت میں جائوں گا میں کرم سے حضور کے

اِس بات پر بھروسہ ہے جانا ہے ایک دن

مقبول ہوں گے دیکھنا نغمے رضاؔ کے سب

بزمِ ثنائے آقا میں گانا ہے ایک دن

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

تخلیق کا وجود جہاں تک نظر میں ہے

جو کچھ بھی ہے وہ حلقہء خیرالبشر میں ہے روشن ہے کائنات فقط اُس کی ذات سے وہ نور ہے اُسی کا جو شمس و قمر میں ہے اُس نے سکھائے ہیں ہمیں آدابِ بندگی تہذیب آشنائی یہ اُس کے ثمر میں ہے چُھو کرمیں آؤں گنبدِ خضرا کے بام و در یہ ایک خواب […]

نعتوں میں ہے جو اب مری گفتار مختلف

آزارِ روح میرا ہے سرکار ! مختلف الحاد کیش دین سے رہتے تھے منحرف معیارِ دیں سے اب تو ہیں دیندار مختلف بھیجا ہے رب نے ختم نبوت کے واسطے خیرالبشر کی شکل میں شہکار مختلف نورِ نبوت اور بھی نبیوں میں تھا مگر تھے مصطفیٰ کی ذات کے انوار مختلف تھا یوں تو جلوہ […]