سننے والا ہے جو دعاؤں کا

دھوپ میں مہتمم ہے چھاؤں کا

سب عبادات ہیں اسی کے لیے

مدعا ہے وہی ثناؤں کا

انتظام اس کے پاس ہے سارا

بارشوں بادلوں ہواؤں کا

ہو کے واقف بھی سارے عیبوں سے

پردہ رکھتا ہے سب خطاؤں کا

اس کی عظمت وہ کیا سمھ پائے

جو ہو بندہ کئی خداؤں کا

سلسلہ اس سے جا کے ملتا ہے

ابتداؤں کا انتہاؤں کا

کون اس کے سوا سہارا ہے

ساری دینا کے بے نواوں کا

علم ہے اے بلال اس کو سب

مجھ سے عاجز کی التجاوں کا

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

ضیائے کون و مکاں لا الٰہ الا اللہ

بنائے نظمِ جہاں لا الٰہ الا اللہ شفائے دردِ نہاں لا الٰہ الا اللہ سکونِ قلبِ تپاں لا الٰہ الا اللہ نفس نفس میں رواں لا الٰہ الا اللہ رگِ حیات کی جاں لا الٰہ الا اللہ بدستِ احمدِ مرسل بفضلِ ربِّ کریم ملی کلیدِ جناں لا الٰہ الا اللہ دلوں میں جڑ جو پکڑ […]

لفظ میں تاب نہیں، حرف میں ہمت نہیں ہے

لائقِ حمد، مجھے حمد کی طاقت نہیں ہے ایک آغاز ہے تو، جس کا نہیں ہے آغاز اک نہایت ہے مگر جس کی نہایت نہیں ہے وحشتِ قریۂ دل میں ترے ہونے کا یقیں ایسی جلوت ہے کہ مابعد بھی خلوت نہیں ہے ترا بندہ ہوں، ترے بندے کا مداح بھی ہوں اس سے آگے […]