سُن لیا چشمِ تر کی نمی کے سبب

ہوگیا سب عطا اُس غنی کے سبب

آرزو ہے کسے مال و زر کی یہاں؟

سب میسّر ہے عشقِ نبی کے سبب

مل رہا ہے مجھے تو طلب سے سوا

کچھ بھی حاجت نہیں ہے سخی کے سبب

رحمتیں ہیں تری رحمتوں کے طفیل

روشنی ہے تری روشنی کے سبب

مجھ کو بھی اذن ہو حاضری کا حضور

آرزوؤں کی خاطر ، سعی کے سبب

خود بہ خود آرہے ہیں مضامینِ نعت

آپ سے میری وابستگی کے سبب

اپنی بخشش کا امکاں قوی ہے مجھے

مرتضیٰؔ مدحتِ سیدّی کے سبب

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]