سُن لیا چشمِ تر کی نمی کے سبب
ہوگیا سب عطا اُس غنی کے سبب
آرزو ہے کسے مال و زر کی یہاں؟
سب میسّر ہے عشقِ نبی کے سبب
مل رہا ہے مجھے تو طلب سے سوا
کچھ بھی حاجت نہیں ہے سخی کے سبب
رحمتیں ہیں تری رحمتوں کے طفیل
روشنی ہے تری روشنی کے سبب
مجھ کو بھی اذن ہو حاضری کا حضور
آرزوؤں کی خاطر ، سعی کے سبب
خود بہ خود آرہے ہیں مضامینِ نعت
آپ سے میری وابستگی کے سبب
اپنی بخشش کا امکاں قوی ہے مجھے
مرتضیٰؔ مدحتِ سیدّی کے سبب