طلوعِ سحر

شعور کی روشنی اُسی سے
حیات کی آگہی اُسی سے
حیاتِ بعد الممات کا درک بھی اُسی سے
کہ جو صفا پر
طلوع ہو کر
پیامِ توحید لے کے آیا
وہ جس کا سایہ
کبھی نہ دیکھا گیا جہاں میں
مگر دو عالم کے واسطے
اُس کی ذاتِ اقدس
ہے رحمتوں کا
وسیع سایہاُسی کے دامن میں
جبر کی دھوپ سے جھلس کر
پناہ ڈھونڈی تھی آدمی نے
اُسی کے دامن میں
آج بھی ہے پناہ… لیکن
ابھی جہاں
اُس کی رحمتوں کا شعور
حاصل نہ کر سکا ہے
وہ جس سحر کی تلاش میں ہے ازل سے انساں
سحر وہ اُس کے
دیار ہی سے طلوع ہوگی
کہ رسمِ تقسیمِ روشنی بھی
اُسی کے در سے چلی تھی پہلے
اور اب بھی
یہ روشنی
اُسی ذات سے ملے گی

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]