عاصی ہوں میں سرکار مگر میری صدا ہے

مرقد ہو مدینے میں فقط ایک دعا ہے

گر اذنِ مدینہ مرے اشکوں کو ملے دان

گریہ کی ملے اس بڑی کیا ہی جزا ہے

ہو گنبدِ خضرا کی تجھے چھاؤں میسر

ملتی ہے مجھے ماں سے جو اکثر یہ دعا ہے

مجھ کو بھی حضوری کا شرف ہو کہ میں دیکھوں

کیسی مرے سرکار مدینے کی فضا ہے

پہلے سے زیادہ ہے تڑپ ان کی گلی کی

تحفہ مجھے زمزم کا کسی سے جو ملا ہے

نعتوں میں مدینے کا جو لکھتا ہے وہ میں ہوں

سرکار جو دن رات تڑپتا ہے، عطا ہے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]