عالمِ انسانیت کو کاش مل جائے شعور

آپ کی رحمت اماں گاہِ زمانہ ہے حضور

بے عمل ہے گو مسلماں، جانتا ہے یہ ضرور

تیرگی ہو گی فقط اخلاقِ سرور ہی سے دور

پھر بھی یہ ایام کی نیرنگیوں میں مست ہے

دین کی دولت کو کھو کر آج خالی دست ہے

عہدِ اصحابِ کرامؓ اس کو ابھی تک یاد ہے

آپ کے تذکار میں نطق اس کی برق و باد ہے

پھر بھی شہرِ سیرت و کردار یاں برباد ہے

خود مسلماں پیرویِ بولہب میں شاد ہے

اپنا منصب بھول کر غیروں کا کاسہ لیس ہے

عیش ہے لیلیٰ تو یہ اس کے لیے اک قیس ہے

حکمرانوں میں سبھی مذہب سے کوسوں دور ہیں

دیکھ کر ان کے چلن سب اہلِ دل رنجور ہیں

حرفِ حق آتا نہیں لب پر بڑے مجبور ہیں

تیرہ تر ماحول میں افکار بھی معذور ہیں

رب کے پیارے ! کر بھی دیجے رب سے اب تو یہ دعا

دین کے دارالشفا سے پائے پھر مسلم دوا

دھوکا بازوں کے لیے فرما دیا تھا آپ نے

وہ بایں اطوار، ہرگز ہیں نہ اپنی قوم کے[۱]

پھر بھی دھوکے باز میری قوم کے رہبر بنے

چودھراہٹ کی انہیں کنجی ملی اس قوم سے

ایسی صورت میں پنپنا تو بہت دشوار ہے

لیکن آقا ! آپ چاہیں تو یہ بیڑا پار ہے

آپ کردیں عرض گر رب سے کہ دے توفیق اب

ملَّتِ مسلم کے فرقے ایک ہی ہو جائیں سب

بھول جائیں اب مسلماں نام و ناموسِ نسب

سامنے رکھیں یہ اپنے اب فقط منشائے رب

دین کا جھنڈا کریں کردار سے اپنے بلند

ہوں ہر اک میدان میں پھر سے مسلماں ارجمند

ہو تعاون قوم کا بس نیکیوں کے کام میں[۲]

حسن ہی دیکھیں برابر کام کے انجام میں

رنگ تو حیدی نظر آ جائے صبح و شام میں

آئے ہرگز اب نہ کوئی رہزنوں کے دام میں

اِثم و عدواں میں تعاون کا چلن معدوم ہو[۳]

خیر کی بارش ہمارے باغ کا مقسوم ہو!

جمعرات: ۱۳؍رمضان المبارک، ۱۳۳ھ…۲؍اگست ۲۰۱۲ء
۱۔لَیْسَ مِنَّا مَنْ غَشَّنَا۔دھوکادینے والا ہم میں سے نہیں ہے۔

One who deceives us is not from among us.
۲۔۳۔تَعَاوَنُوْا عَلَی الْبِرِّ وَالتَّقْوٰی ص وَلَا تَعَا وَنُوْا عَلَی الْاِثْمِ وَالْعُدْوَانِ ص
تعاون کرو نیکی میں اور پرہیزگاری میں اور مت تعاون کرو

گناہ میں اور ظلم میں۔ (آیت ۲، سورہ المآ ئدہ ۵)

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

میں ابوبکر سے شرمندہ ہوں

میں ابوبکر٭ سے شرمندہ ہوں جس نے آئینہ دکھایا مجھ کو ! چاک کر ڈالی تھی جس نے مری اسلام پسندی کی عبا میں نے پوچھا کہ وہ کس طرح مسلمان ہوا؟ اور وہ بولا کہ کسی نے بھی مجھے کوئی تبلیغ نہ کی! میں تو سیرت کی کتابوں میں حسیں اُسوۂ سرکارِ مدینہ کا […]

ہر سانس تیرے اذن کی محتاج ہے مری

تیری نگاہِ لطف ہی معراج ہے مری میرے کریم مجھ پہ عنایت کی اک نظر درپیش ہے مجھے نئے آفاق کا سفر تیرے کرم کی شمع سے روشن ہو زندگی یعنی حیات اصل میں ہو جائے بندگی عرفان و آگہی کے چراغوں کی روشنی پاتی رہے حیاتِ دو روزہ سدا مری شعروں میں فہمِ دیں […]