اردوئے معلیٰ

Search

عرفان نقشِ ذات کا، قُدسی صفات کا

لائے وہ اپنے ساتھ، صحیفہ حیات کا

 

آمد نے تیری بخشے ہیں تخلیق کے شرَف

انسان تو غُلام تھا لات و منات کا

 

طاعت ہی تیری مژدئہ فوزِ مدام ہے

رکھا گیا ہے مان تری بات بات کا

 

ہوتی نہیں ہے نعت ترے اذن کے بغیر

محتاج ہے خیال ترے التفات کا

 

تیرا ہی ذِکرِ نُور سکینت کی ہے گھڑی

تیرا ہی اسمِ پاک سبب ہے ثبات کا

 

ثمرہ ہے تیرے فیض کا دستِ نمود میں

والی ہے تُو یقین کا اور ممکنات کا

 

صبحِ ازل سے شامِ ابد کے طلوع تک

اظہارِ گونا گوں ہے ترے معجزات کا

 

چشمے بہے ہیں خیر کے انگشتِ نُور سے

توڑا ہے تُو نے ہاتھ سبھی منکرات کا

 

پڑھتا ہُوں مَیں درود برائے امانِ کُل

واللہ! یہ وظیفہ ہے سب مشکلات کا

 

مقصودؔ میری خَلق میں نسبت ہے ربط کی

ذرّہ ہُوں مَیں، مدینے کے ہی شاملات کا

 

یہ نگارش اپنے دوست احباب سے شریک کیجیے
لُطفِ سُخن کچھ اس سے زیادہ