عزم

بکھرے ہوئے اوراقِ خزانی چُن کر

لے جاؤں گا ایک ایک نشانی چُن کر

چھوڑوں گا نہیں کچھ بھی تری آںکھوں میں

کھو جاؤں گا ہر یاد پُرانی چُن کر

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

یاد

گو رزق کے چکر نے بہت جور کیا ہم پھرتے رہے ، صبر بہر طور کیا شانوں پہ تری یاد کی چادر لے کر یوں گُھومے کہ ہر شہر کو لاہور کیا

بے بسی

محفل میں جو ہم تُجھ سے پرے بیٹھے ہیں بے بس ہیں سو اشکوں سے بھرے بیٹھے ہیں فی الحال کوئی اور تواضع مت کر ہم لوگ تو پہلے ہی مرے بیٹھے ہیں