اردوئے معلیٰ

Search

قبا گلوں کی ہے پہنے ترا خیال حسین

ہے عکسِ رحمتِ عالم ترا جمال حسین

 

منار عزم و تحمل کی زندگی تو ہے

ترے کمال کا پرتو ہے ہر کمال حسین

 

تہی ہے دامن امید اک زمانے سے

نگاہِ فیض اثر کا گہر اچھال حسین

 

یہ کس نے کہہ دیا میداں میں تو اکیلا تھا

تھا صبر تیغ ، شجاعت تھی تیری ڈھال حسین

 

مجھے جواب میں لطف و عطا کے پھول ملے

ترے کرم سے کئے میں نے جب سوال ، حسین!

 

ہے کس کی تشنہ لبی سے نہال دیں سرسبز

ہے کون زخمِ شریعت کا اندمال ؟ حسین

 

وفا کنیز ہے تیری تو حوصلے خادم

کہاں سے لائے گا کوئی تری مثال ،حسین

 

سپاہِ ظلم و جفا کے قدم اکھڑنے لگے

جدھر پھری ہے تری چشمِ پرْ جلال حسین

 

خلوص و امن، مساوات و حریت کا سبق

پڑھا رہی ہے زمانے کو تیری آل حسین

 

ہر ایک لمحۂ موجود کہہ رہا ہے یہی

صدی تری ہے ، تری بزم ماہ و سال حسین

 

جنابِ اکبر و اصغر کے صدقے کردو کرم

صدف کا دل ہے بہت آج پر ملال حسین

یہ نگارش اپنے دوست احباب سے شریک کیجیے
لُطفِ سُخن کچھ اس سے زیادہ