لب پر مرے درود ہو اور دم تمام ہو

یوں میری زندگی کی مدینے میں شام ہو

دل میں یہ آرزو لئے زندہ ہوں آج تک

سرکار میرے گھر میں ہوں ایسی بھی شام ہو

اللہ سے میں کرتا ہوں دن رات یہ دعا

وہ دن بھی آئے طیبہ میں حاضر غلام ہو

جب دم مرا اخیر ہو اے ربِّ کائنات

نظروں میں طیبہ لب پہ محمد کا نام ہو

چادر عطا ہو روضۂ اطہر کی اے خدا

ایسا مرے کفن کے لئے انتظام ہو

یہ دل کی آرزو ہے کہ ہر ماہ بار بار

میلاد کا فداؔ کے بھی گھر اہتمام ہو

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

ضیائے کون و مکاں لا الٰہ الا اللہ

بنائے نظمِ جہاں لا الٰہ الا اللہ شفائے دردِ نہاں لا الٰہ الا اللہ سکونِ قلبِ تپاں لا الٰہ الا اللہ نفس نفس میں رواں لا الٰہ الا اللہ رگِ حیات کی جاں لا الٰہ الا اللہ بدستِ احمدِ مرسل بفضلِ ربِّ کریم ملی کلیدِ جناں لا الٰہ الا اللہ دلوں میں جڑ جو پکڑ […]

لفظ میں تاب نہیں، حرف میں ہمت نہیں ہے

لائقِ حمد، مجھے حمد کی طاقت نہیں ہے ایک آغاز ہے تو، جس کا نہیں ہے آغاز اک نہایت ہے مگر جس کی نہایت نہیں ہے وحشتِ قریۂ دل میں ترے ہونے کا یقیں ایسی جلوت ہے کہ مابعد بھی خلوت نہیں ہے ترا بندہ ہوں، ترے بندے کا مداح بھی ہوں اس سے آگے […]