لب پر مرے درود ہو اور دم تمام ہو
یوں میری زندگی کی مدینے میں شام ہو
دل میں یہ آرزو لئے زندہ ہوں آج تک
سرکار میرے گھر میں ہوں ایسی بھی شام ہو
اللہ سے میں کرتا ہوں دن رات یہ دعا
وہ دن بھی آئے طیبہ میں حاضر غلام ہو
جب دم مرا اخیر ہو اے ربِّ کائنات
نظروں میں طیبہ لب پہ محمد کا نام ہو
چادر عطا ہو روضۂ اطہر کی اے خدا
ایسا مرے کفن کے لئے انتظام ہو
یہ دل کی آرزو ہے کہ ہر ماہ بار بار
میلاد کا فداؔ کے بھی گھر اہتمام ہو