لکُّھوں میں نعتِ شاہِ دو عالم ﷺ بہر زماں

ہو سر بلند ان کا ہی پرچم بہر زماں

پیشِ نظر اُنہی کی ہو سیرت قدم قدم

یوں جادۂ وفا پہ چلیں ہم بہر زماں

اے داعیانِ حُبِ نبی ﷺ ہوشیار باش!

اُلفت یہی رہی ہے مقدم بہر زماں

آسودگیٔ روح بھی تسکینِ قلب بھی!

بس آپ ﷺ ہی نے کی ہے فراہم بہرزماں

اُن کے سکوت اور تکلم کی ہر ادا

بخشے گی زخمِ روح کو مرہم بہر زماں

وہ ناظرِ مراحلِ تخلیقِ کائنات

وہ کنزِ مخفیہً کے بھی محرم بہر زماں

جو شخص اُن ﷺ کے نقشِ قدم پر چلا عزیزؔ

ٹھہری اسی کی ذات مکرم بہر زماں!

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

تخلیق کا وجود جہاں تک نظر میں ہے

جو کچھ بھی ہے وہ حلقہء خیرالبشر میں ہے روشن ہے کائنات فقط اُس کی ذات سے وہ نور ہے اُسی کا جو شمس و قمر میں ہے اُس نے سکھائے ہیں ہمیں آدابِ بندگی تہذیب آشنائی یہ اُس کے ثمر میں ہے چُھو کرمیں آؤں گنبدِ خضرا کے بام و در یہ ایک خواب […]

نعتوں میں ہے جو اب مری گفتار مختلف

آزارِ روح میرا ہے سرکار ! مختلف الحاد کیش دین سے رہتے تھے منحرف معیارِ دیں سے اب تو ہیں دیندار مختلف بھیجا ہے رب نے ختم نبوت کے واسطے خیرالبشر کی شکل میں شہکار مختلف نورِ نبوت اور بھی نبیوں میں تھا مگر تھے مصطفیٰ کی ذات کے انوار مختلف تھا یوں تو جلوہ […]