مانتا دل سے ہوں میں تیری ہی وحدت یا رب

مجھ پہ ہو جائے کرم اور عنایت یا رب

آسرا کون ہے اک تیرے سوا ہم سب کا

اپنے بندوں کی تو کرتا ہے کفالت یا رب

یہ زمیں ،چاند ستارے یہ فلک اور بادل

میں نے ان سب ہی میں پائی تری قدرت یا رب

مجھ کو دنیا کی نہیں چاہیے دولت کچھ بھی

دل پہ میرے رہے بس تیری حکومت یا رب

یہ گنہ گار تجھے چھوڑ کے جائے گا کہاں

بخش دے فضل سے اپنے اسے جنت یا رب

شہرِ طیبہ کا سفر لکھ دے مقدر میں مرے

میں بھی رکھتا ہوں شہ دیں سے محبّت یا رب

آس زاہدؔ کی بھی پوری ہو نبی کے صدقے

اور حاصل ہو اسے تیری عنایت یا رب

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

ضیائے کون و مکاں لا الٰہ الا اللہ

بنائے نظمِ جہاں لا الٰہ الا اللہ شفائے دردِ نہاں لا الٰہ الا اللہ سکونِ قلبِ تپاں لا الٰہ الا اللہ نفس نفس میں رواں لا الٰہ الا اللہ رگِ حیات کی جاں لا الٰہ الا اللہ بدستِ احمدِ مرسل بفضلِ ربِّ کریم ملی کلیدِ جناں لا الٰہ الا اللہ دلوں میں جڑ جو پکڑ […]

لفظ میں تاب نہیں، حرف میں ہمت نہیں ہے

لائقِ حمد، مجھے حمد کی طاقت نہیں ہے ایک آغاز ہے تو، جس کا نہیں ہے آغاز اک نہایت ہے مگر جس کی نہایت نہیں ہے وحشتِ قریۂ دل میں ترے ہونے کا یقیں ایسی جلوت ہے کہ مابعد بھی خلوت نہیں ہے ترا بندہ ہوں، ترے بندے کا مداح بھی ہوں اس سے آگے […]