مجھ کو لے چل مدینے میں میرے خدا

بیٹھ کر جالیوں کے قریں پھر سدا

میں دُرودوں کی لڑیاں بناتی رہوں

حالِ دل مصطفیٰ کو سناتی رہوں

اپنے اشکوں سے آنکھوں کا کر کے وضو

روضۂ پاک ہو پھر مرے رُو بَرو

مَیں عقیدت کی کلیاں سجاتی رہوں

حالِ دل مصطفیٰ کو سناتی رہوں

کاش ہو جاؤں طیبہ نگر کی مکیں

مجھ کو قدموں میں رکھ لیں وہ سدرہ نشیں

حاضری کو مَیں پھر آتی جاتی رہوں

حالِ دل مصطفیٰ کو سناتی رہوں

ان کی پیاری سی گلیوں میں بھی گھوم لوں

خاکِ طیبہ کو جی بھر کے مَیں چوم لوں

اپنے سوئے مقدر جگاتی رہوں

حالِ دل مصطفیٰ کو سناتی رہوں

کہہ دوں دہلیز پر رکھ کے اپنی جبیں

تھام لیں ناز کو اَب رسولِ امیں

اپنے اندر مَیں پھر جگمگاتی رہوں

حالِ دل مصطفیٰ کو سناتی رہوں

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]