مجھ کو لے چل مدینے میں میرے خدا
بیٹھ کر جالیوں کے قریں پھر سدا
میں دُرودوں کی لڑیاں بناتی رہوں
حالِ دل مصطفیٰ کو سناتی رہوں
اپنے اشکوں سے آنکھوں کا کر کے وضو
روضۂ پاک ہو پھر مرے رُو بَرو
مَیں عقیدت کی کلیاں سجاتی رہوں
حالِ دل مصطفیٰ کو سناتی رہوں
کاش ہو جاؤں طیبہ نگر کی مکیں
مجھ کو قدموں میں رکھ لیں وہ سدرہ نشیں
حاضری کو مَیں پھر آتی جاتی رہوں
حالِ دل مصطفیٰ کو سناتی رہوں
ان کی پیاری سی گلیوں میں بھی گھوم لوں
خاکِ طیبہ کو جی بھر کے مَیں چوم لوں
اپنے سوئے مقدر جگاتی رہوں
حالِ دل مصطفیٰ کو سناتی رہوں
کہہ دوں دہلیز پر رکھ کے اپنی جبیں
تھام لیں ناز کو اَب رسولِ امیں
اپنے اندر مَیں پھر جگمگاتی رہوں
حالِ دل مصطفیٰ کو سناتی رہوں