محشر میں ان سے بڑھ کے تو کوئی اماں نہیں

ان پر یقین ہے مرا ہرگز گماں نہیں

طاقت قلم میں وہ کہاں تعریف لکھ سکے

ان کی ثنا بیاں جو کرے وہ زباں نہیں

شاعر ہوں میں طبیب ہوں سب کچھ تو ہوں مگر

میں کچھ نہیں حضور کا گر نعت خواں نہیں

رونق کہاں ہے ان کی گلی سی جہان میں

ان کے دیار جیسا کوئی سائباں نہیں

بس اذن چاہتا ہے حضوری کا اب عطا

گھٹنوں کے بل بھی راستہ مجھ کو گراں نہیں

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]