مدینہ ونجف و کربلا میں رہتا ہے

مدینہ و نجف و کربلا میں رہتا ہے

دل ایک وضع کی آب و ہوا میں رہتا ہے

مرے وجود سے باہر بھی ہے کوئی موجود

جو میرے ساتھ سلام و ثنا میں رہتا ہے

میسّر آتی ہے جس شب قیام کی توفیق

وہ سارا دن مرا، ذکرِ خدا میں رہتا ہے

غلامِ بوذر و سلمان دل، خوشی ہو کہ غم

حدودِ زاویۂ ھَل اُتیٰ میں رہتا ہے

درود پہلے بھی پڑھتا ہوں اور بعد میں بھی

اسی لیے تو اثر بھی دعا میں رہتا ہے

نکل رہی ہے پھر اک با حاضری کی سبیل

سو کچھ دنوں سے دل اپنی ہوا میں رہتا ہے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]