مرسلوں میں کوئی بھی خیر البشر ایسا نہ تھا

مرتبہ ان سب کا اعلیٰ تھا مگر ایسا نہ تھا

نام جب سرکار کا جپتا نہ تھا ہر صبح میں

روز ہوتی تھی سحر حسن سحر ایسا نہ تھا

لامکاں کی حد سے آگے ختم ہوتا ہے سفر

سدرہ سے آگے بھی جاتا ہمسفر ایسا نہ تھا

جا نہ سکتا جو تلاش رزق میں طیبہ تلک

طائر تخیل میرا خستہ پر ایسا نہ تھا

داغ انگلی کے اشارے کا ہے سینے پر عیاں

آپ کے اعجاز سے پہلے قمر ایسا نہ تھا

نعت کہتا ہوں تو اطمینان خاطر ہے نصیب

قبل ازیں ہر لمحہ شام و سحر ایسا نہ تھا

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]