مرسلوں میں کوئی بھی خیر البشر ایسا نہ تھا
مرتبہ ان سب کا اعلیٰ تھا مگر ایسا نہ تھا
نام جب سرکار کا جپتا نہ تھا ہر صبح میں
روز ہوتی تھی سحر حسن سحر ایسا نہ تھا
لامکاں کی حد سے آگے ختم ہوتا ہے سفر
سدرہ سے آگے بھی جاتا ہمسفر ایسا نہ تھا
جا نہ سکتا جو تلاش رزق میں طیبہ تلک
طائر تخیل میرا خستہ پر ایسا نہ تھا
داغ انگلی کے اشارے کا ہے سینے پر عیاں
آپ کے اعجاز سے پہلے قمر ایسا نہ تھا
نعت کہتا ہوں تو اطمینان خاطر ہے نصیب
قبل ازیں ہر لمحہ شام و سحر ایسا نہ تھا