ملتی نہیں ہے ان کے سوا اب ہمیں اماں
ایسے نبی کو چھوڑ کے جائے کوئی کہاں
مجھ کو سکون کب ہے ترے در کے ماسوا
خواہش ہے ساری زیست گزر جائے اب وہاں
دیکھا نبی کی یاد کو دل میں بسا کے پھر
بھولا نہیں ہے دل سے کبھی ان کا آستاں
کوئی نہیں ہے آپ کے جیسا مرے نبی
سرکار آپ ہی تو ہیں مختار دو جہاں
بستی ہیں جس وجود سے طیبہ کی گھاٹیاں
زاہد! مہک سے اس کی مہکتے ہیں گلستاں