مہک کے گنبدِ خضرا سے جب بھی تو آئے

ہوا سے سانس کو جنت کی مشک بو آئے

درود جیسے تخیل سے لب پہ وارد ہو

خیال جھٹ سے مدینے کو جاکے چھو آئے

درود پڑھ کے سماعت شریک ہوتی ہے

کہیں جو کان میں سیرت کی گفتگو آئے

تو داستانِ مدینہ کو یوں سنا زائر

مزا جو پایا ہے تونے وہ ہو بہو آئے

درود پڑھ کے وہ پھر نعت میں سماتا ہے

جو آئے شعر تخیل میں با وضو آئے

اے دل حضورؐ کے دیدار کی طلب ہے تجھے

کرے گا سامنا کیسے جو رو برو آئے

حضورؐ کیجیے تاثیر اب عطا مجھ کو

پڑھوں جو نعت تو آواز کو بہ کو آئے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

تخلیق کا وجود جہاں تک نظر میں ہے

جو کچھ بھی ہے وہ حلقہء خیرالبشر میں ہے روشن ہے کائنات فقط اُس کی ذات سے وہ نور ہے اُسی کا جو شمس و قمر میں ہے اُس نے سکھائے ہیں ہمیں آدابِ بندگی تہذیب آشنائی یہ اُس کے ثمر میں ہے چُھو کرمیں آؤں گنبدِ خضرا کے بام و در یہ ایک خواب […]

نعتوں میں ہے جو اب مری گفتار مختلف

آزارِ روح میرا ہے سرکار ! مختلف الحاد کیش دین سے رہتے تھے منحرف معیارِ دیں سے اب تو ہیں دیندار مختلف بھیجا ہے رب نے ختم نبوت کے واسطے خیرالبشر کی شکل میں شہکار مختلف نورِ نبوت اور بھی نبیوں میں تھا مگر تھے مصطفیٰ کی ذات کے انوار مختلف تھا یوں تو جلوہ […]