میرا دل دل نہیں ہوتا یہ بیاں ہوتا

نامِ احمد جو نہ لکھتا تو یہ ویراں ہوتا

ہجرِ طیبہ کا اگر داغ نمایاں ہوتا

پھر میرا سینہ بھی صد رنگ گلستاں ہوتا

رابطہ سرورِ کونین سے گر رکھتا بحال

آج کے دور کا انساں نہ پریشاں ہوتا

اپنی پلکوں سے کیا کرتا صفائی ہر روز

میں درِ احمدِ مختار کا درباں ہوتا

کاش میرا بھی جنم عہدِ نبی میں ہوتا

میں بھی دربارِ رسالت کا ثنا خواں ہوتا

دیپ سرکار کی الفت کے جلائے جاتے

دل میں حسرت ہی کوئی ہوتی نہ ارماں ہوتا

ان کی الفت کا بدل بنتا مرے شعر کا فن

شمع کی طرح ہر اک لفظ فروزاں ہوتا

کربلا آشنا ہوتی جو نبی کی امت

پارہ پارہ نہ یوں ہر صفحہء قرآں ہوتا

اک تجلی جو میرے آقا کی پڑتی مطہرؔ

مثلِ مہتاب میرا سینہ درخشاں ہوتا

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]