نبی کا گُلستاں ہے اور میں ہوں

محبت کا جہاں ہے اور میں ہوں

درِ سرکار پر ہے چشم گریاں

جبیں سجدہ کناں ہے اور میں ہوں

یہ اُن کا فیض ہے اُن کی عطا ہے

نبی کا آستاں ہے اور میں ہوں

درِ اقدس پہ لرزاں، خیزاں، اُفتاں

گروہِ عاشقاں ہے اور میں ہوں

ادب سے سر خمیدہ اُن کے در پر

زمیں ہے، آسماں ہے اور میں ہوں

درُود و نعت ہے جاری و ساری

مکاں ہے، لا مکاں ہے اور میں ہوں

ظفرؔ سرکار کی نگہِ گرم سے

مُنوّر میری جاں ہے اور میں ہوں

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]