نبی کا پیارا نواسہ حسین ابنِ علی

وفا کے چرخ کا تارا حسین ابنِ علی

نبی کے دین کا گلشن خزاں رسیدہ تھا

لہو سے اپنے سنوارا حسین ابنِ علی

کوئی نہ پوچھے گا محشر میں مُنکرِ دیں کو

مرا بنیں گے سہارا حسین ابنِ علی

یزیدیت کاجہاں سے نشان محو ہوا

جہاں میں تیرا ہے چرچا حسینؓ ابنِ علی

مدد کو آئے ہیں میری ہمیشہ وہ زاہدؔ

زباں سے جب بھی پکارا حسینؓ ابنِ علی

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

الاماں قہر ہے اے غوث وہ تیکھا تیرا

مر کے بھی چین سے سوتا نہیں مارا تیرا بادلوں سے کہیں رکتی ہے کڑکتی بجلی ڈھالیں چھنٹ جاتی ہیں اٹھتا ہے تو تیغا تیرا عکس کا دیکھ کے منہ اور بپھر جاتا ہے چار آئینہ کے بل کا نہیں نیزا تیرا کوہ سر مکھ ہو تو اک وار میں دو پر کالے ہاتھ پڑتا […]

بندہ قادر کا بھی، قادر بھی ہے عبد القادر

سرِ باطن بھی ہے ظاہر بھی ہے عبد القادر مفتیِ شرع بھی ہے قاضیِ ملت بھی ہے علمِ اسرار سے ماہر بھی ہے عبد القادر منبع فیض بھی ہے مجمع افضال بھی ہے مہرِ عرفاں کا منور بھی ہے عبد القادر قطب ابدال بھی ہے محور ارشاد بھی ہے مرکزِ دائرہ سرّ بھی ہے عبد […]