نثار تجھ پہ کہ رخسار کا لیا بوسہ

حلیمہ تونے تو سرکار کا لیا بوسہ

مدینہ پاک کے آثار جب نظر آئے

زمین چوم کے اشجار کا لیا بوسہ

سجائی محفل میلاد جس گھڑی گھر میں

مہک نے جھوم کے گھر بار کا لیا بوسہ

عکاشہ آپ کی حکمت پہ میں ہوا قربان

جو مُہر پاک پہ یوں پیار کا لیا بوسہ

جو نعتِ پاک لکھی میں نے ، ماں کو دکھلائی

مجھے بھی چوما تو اشعار کا لیا بوسہ

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

تخلیق کا وجود جہاں تک نظر میں ہے

جو کچھ بھی ہے وہ حلقہء خیرالبشر میں ہے روشن ہے کائنات فقط اُس کی ذات سے وہ نور ہے اُسی کا جو شمس و قمر میں ہے اُس نے سکھائے ہیں ہمیں آدابِ بندگی تہذیب آشنائی یہ اُس کے ثمر میں ہے چُھو کرمیں آؤں گنبدِ خضرا کے بام و در یہ ایک خواب […]

نعتوں میں ہے جو اب مری گفتار مختلف

آزارِ روح میرا ہے سرکار ! مختلف الحاد کیش دین سے رہتے تھے منحرف معیارِ دیں سے اب تو ہیں دیندار مختلف بھیجا ہے رب نے ختم نبوت کے واسطے خیرالبشر کی شکل میں شہکار مختلف نورِ نبوت اور بھی نبیوں میں تھا مگر تھے مصطفیٰ کی ذات کے انوار مختلف تھا یوں تو جلوہ […]