نعت ایسی بھی کوئی مجھ پہ اتاری جائے

جس کی تاثیر سے تقدیر سنواری جائے

اے خیالِ شہِ کونین اگر تو نہ رہے

زندگی کس کے بھروسے پہ گزاری جائے

سنگریزوں کی سلامی کہیں عطر افشانی

جس طرف سے شہِ طیبہ کی سواری جائے

کب سے ملتی نہیں وہ خانۂ باطن میں مجھے

ایسی شئے ان کے قدم پر جو نثاری جائے

ایک دروازے کا دیتا ہے پتہ جاؤکَ

اس پتے پر لیے کشکول بھکاری جائے

حکمِ ربی ہے کہ پر اپنے بچھا دیں جبریل

پُل سے جب امتِ محبوب گزاری جائے

صبحِ پیغامِ مدینہ ہو نمودار ابھی

اور ہم سے نہ شبِ ہجر گزاری جائے

معنئ سجدۂ محشر ہے یہی اے فاضل

خلد میں امتِ شہ جائے تو ساری جائے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]