اردوئے معلیٰ

نعت ایسی بھی کوئی مجھ پہ اتاری جائے

جس کی تاثیر سے تقدیر سنواری جائے

 

اے خیالِ شہِ کونین اگر تو نہ رہے

زندگی کس کے بھروسے پہ گزاری جائے

 

سنگریزوں کی سلامی کہیں عطر افشانی

جس طرف سے شہِ طیبہ کی سواری جائے

 

کب سے ملتی نہیں وہ خانۂ باطن میں مجھے

ایسی شئے ان کے قدم پر جو نثاری جائے

 

ایک دروازے کا دیتا ہے پتہ جاؤکَ

اس پتے پر لیے کشکول بھکاری جائے

 

حکمِ ربی ہے کہ پر اپنے بچھا دیں جبریل

پُل سے جب امتِ محبوب گزاری جائے

 

صبحِ پیغامِ مدینہ ہو نمودار ابھی

اور ہم سے نہ شبِ ہجر گزاری جائے

 

معنئ سجدۂ محشر ہے یہی اے فاضل

خلد میں امتِ شہ جائے تو ساری جائے

 

یہ نگارش اپنے دوست احباب سے شریک کیجیے
لُطفِ سُخن کچھ اس سے زیادہ

اردوئے معلیٰ

پر

خوش آمدید!

گوشے۔۔۔