اردوئے معلیٰ

Search

نہ جانے سوچ کے کیا بات سر جھٹکتا ہے

وہ شخص جو کہ خلاؤں کے پار تکتا ہے

 

وہ بے دلی ہے کہ دل عشق میں نہیں لگتا

وہ برہمی ہے کہ اپنا بدن کھٹکتا ہے

 

وہ کیفیت کہ کوئی نام ہی نہیں جس کا

خیال دشتِ سوالا ت میں بھٹکتا ہے

 

وہ تیرگی ہے کہ ٹھوکر قدم گِنی جائے

وہ فاصلہ ہے کہ دل سوچ کے بھی تھکتا ہے

 

یہ ایک درد کوئی شکل ہی نہیں جس کی

کسی بھی وقت کوئی روپ دھار سکتا ہے

 

شکستِ خواب کے ایندھن میں تر بتر ہو کر

وجود گرمیِ انفاس سے بھڑکتا ہے

 

گمان ہے کہ نکلتا ہے بس کوئی دم میں

وہ ایک دم کہ بڑی دیر سے اٹکتا ہے

 

قضا کی بین بلاتی ہے دور سے جیسے

گماں کی ریت پہ ایسے بدن سرکتا ہے

 

تو بولتا ہے ، مگر بولتا ہے کیا جانے

ترا فقیر ترے آر پار تکتا ہے

 

سخنوری کی ہوس میں فریب خوردہ دل

جنون و کرب میں بس اول فول بکتا ہے

یہ نگارش اپنے دوست احباب سے شریک کیجیے
لُطفِ سُخن کچھ اس سے زیادہ