چشمِ عالم نے وہ شانِ شہِ بطحا دیکھی

ان کی ناموس پہ مرتے ہوئے دنیا دیکھی

جس کی موسیٰؑ نے فقط ایک تجلی دیکھی

تو نے وہ ذات سرِ عرشِ معلٰی دیکھی

جن کا بستر تھا چٹائی کا، غذا نانِ جویں

ان کی دہلیز پہ جھکتے ہوئے دنیا دیکھی

خانہ کعبہ میں وہ پتھر کے پجاری بندے

سب نے اللہ کو مانا تری دیکھا دیکھی

تیرے خالق نے تجھے ایسا بنایا ہے کہ بس

روئے عالم پہ تری ذات ہی یکتا دیکھی

ان کی دہلیز پہ آ جائے مجھے کاش اجل

دلِ مضطر کی جلیل ایک تمنا دیکھی

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]