چلتے چلتے مصطفیٰ کے آستاں تک آ گئے

یوں لگا اپنے مقدر آسماں تک آ گئے

آپ کی رحمت نے بڑھ کر لے لیا آغوش میں

لے کے اپنی خواہشوں کو مہرباں تک آ گئے

ہر طرف ہے روشنی اور نور ہے پھیلا ہوا

آرزو تھی جس جہاں کی اُس جہاں تک آ گئے

پڑھ رہے ہیں پھول غنچے آپ پر ہر دم دُرود

مصطفیٰ کے لہلہاتے گلستاں تک آ گئے

آپ کا بچپن جہاں گزرا وہ ہے رشکِ جناں

بخت والے اس حلیمہ کے مکاں تک آ گئے

اپنی دنیا جگمگاتی ہے ستاروں کی طرح

ناز ہم بھی خوبصورت کہکشاں تک آ گئے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]