کتنا پُرکیف سا اُس وقت سماں ہوتا ہے

جب مدینے کی طرف کوئی رواں ہوتا ہے

ساتھ لے جائے کوئی عازمِ طیبہ مجھ کو

دل کی حسرت ہے مگر ایسا کہاں ہوتا ہے

دید کب ہو گی میسر کہ مری آنکھوں سے

روز اشکوں سے غمِ ہجر بیاں ہوتا ہے

اُسی دربار کا ادنیٰ سا گدا ہوں میں بھی

جھولی پھیلائے جہاں سارا جہاں ہوتا ہے

مشکلیں کیوں نہ ہوں آسان ہماری آصف

ذکر سرکار کا جب زیبِ زباں ہوتا ہے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]