اردوئے معلیٰ

Search

کر چکا قید سے جس وقت کہ آزاد مجھے

ہاتھ ملتا ہی رہا دیکھ کے صیاد مجھے

 

عمر بھر یوں تو کبھی لی بھی نہ کروٹ پس مرگ

حیف رہ رہ کے کیا کرتے ہیں اب یاد مجھے

 

حکم درباں کو ہے زنہار نہ آنے پائے

غیر کے سامنے کرتے ہیں مگر یاد مجھے

 

باغباں گلشن عالم کا میں وہ بلبل ہوں

طائر سدرہ کہا کرتا ہے استاد مجھے

 

ہم صفیروں کو مرا حال کھلے گا پس مرگ

دیکھنا دل میں کریں گے وہ بہت یاد مجھے

 

صحن‌ گلشن میں مرے پھول کریں گے گلچیں

روئے گا سونا قفس دیکھ کے صیاد مجھے

 

راہ الفت میں ملاقات ہوئی کس کس سے

دشت میں قیس ملا کوہ میں فرہاد مجھے

 

غیب سے ہوتے ہیں القا مرے دل میں مضمون

دیکھ فیضان سخن کا ہے خداداد مجھے

 

سبز باغ آتا ہے دنیا کا نظر جب رعناؔ

یاد آتی ہے بہت حسرت شداد مجھے

 

یہ نگارش اپنے دوست احباب سے شریک کیجیے
لُطفِ سُخن کچھ اس سے زیادہ