کھڑے ہیں مجھکو خریدار دیکھنے کے لیے

میں گھر سے نکلا تھا بازار دیکھنے کے لیے

ہزاروں بار ہزاروں کی سمت دیکھتے ہیں

ترس گئے تجھے ایک بار دیکھنے کے لیے

قطار میں کئی نابینا لوگ شامل ہیں

امیر شہر کا دربار دیکھنے کے لئے

جگائے رکھتا ہوں سورج کو اپنی پلکوں پر

زمیں کو خواب سے بے دار دیکھنے کے لئے

عجیب شخص ہے لیتا ہے جگنوؤں سے خراج

شرابوں کو اپنی چمکدار دیکھنے کے لئے

ہر ایک حرف سے چنگاریاں نکلتی ہیں

کلیجہ چاہیے اخبار دیکھنے کے لئے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

جو کچھ بساطِ دستِ جنوں میں تھا ، کر چکے

سو بار جی چکے ہیں تو سو بار مر چکے واجب نہیں رہی کوئی تعظیم اب تمہیں ہم مسندِ خدائے سخن سے اتر چکے تم کو فنا نہیں ہے اساطیر کی طرح ہم لوگ سرگزشت رہے تھے گزر چکے یوں بھی ہوا کے ساتھ اڑے جا رہے تھے پر اک ظاہری اڑان بچی تھی سو […]

اپنے تصورات کا مارا ہوا یہ دل

لوٹا ہے کارزار سے ہارا ہوا یہ دل صد شکر کہ جنون میں کھوٹا نہیں پڑا لاکھوں کسوٹیوں سے گزارا ہوا یہ دل آخر خرد کی بھیڑ میں روندا ہوا ملا اک مسندِ جنوں سے اتارا ہوا یہ دل تم دوپہر کی دھوپ میں کیا دیکھتے اسے افلاک نیم شب کا ستارا ہوا یہ دل […]