کھڑے ہیں مجھکو خریدار دیکھنے کے لیے
میں گھر سے نکلا تھا بازار دیکھنے کے لیے
ہزاروں بار ہزاروں کی سمت دیکھتے ہیں
ترس گئے تجھے ایک بار دیکھنے کے لیے
قطار میں کئی نابینا لوگ شامل ہیں
امیر شہر کا دربار دیکھنے کے لئے
جگائے رکھتا ہوں سورج کو اپنی پلکوں پر
زمیں کو خواب سے بے دار دیکھنے کے لئے
عجیب شخص ہے لیتا ہے جگنوؤں سے خراج
شرابوں کو اپنی چمکدار دیکھنے کے لئے
ہر ایک حرف سے چنگاریاں نکلتی ہیں
کلیجہ چاہیے اخبار دیکھنے کے لئے