کہاں لکھ پائے تری مدحتِ تامہ ، خامہ

تھام لیں گرچہ ہزار ابن قدامہ خامہ

خوشبوئے اسمِ گلِ قدس ہے آنے والی

کیوں نہ ہو حاملِ صد حاسۂ شامہ ، خامہ

مدحتِ قامتِ سرکار ہے جب پیشِ نظر

کیوں نہ لکھنے لگے آیاتِ قیامہ خامہ

اس کے طرے کو تکیں ٹوپیاں تھامے افلاک

تیری توصیف کا پہنے جو عمامہ خامہ

نعت نے کردیا من جملۂِ اصحابِ یمین

حشر میں ہم کو ہوا خلد کا نامہ ، خامہ

چہرۂ لوح ، ترے نورِ جبیں سے چمکا

تن پہ پہنے ہے ترے فیض کا جامہ خامہ

خلد میں بھی جو تمنائے ثنا گو پوچھی

یہی تکرار معظم رہی خامہ ! خامہ !

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]