اردوئے معلیٰ

Search

کہتے ہو تم کہ تم کو یقیں دین پر بھی ہے

حُبِّ رسولِ پاک کا دل پر اثر بھی ہے

دعوے بہت ہیں عجز کے پر، کرّوفر بھی ہے

کچھ حُبِّ اقتدار بھی ہے عشقِ زر بھی ہے

’’اے وارثانِ طُرَّۂ طرفِ کلاہِ کیَ

سیلِ زماں کے ایک تھپیڑے کی دیر ہے‘‘

تم اقتدار ہی کو سمجھتے ہو زندگی

بھولے ہوئے ہو اپنے ہی لمحاتِ بے بسی

سچ بولنے کو کہتے ہو تم لوگ گمرہی

معروف کو مٹا کے ملی تم کو خسروی

’’اے وارثانِ طُرَّۂ طرفِ کلاہِ کیَ

سیلِ زماں کے ایک تھپیڑے کی دیر ہے‘‘

موقع پرست لوگوں کا اتنا ہوا اثر

گمراہوں کے ہجوم کو سمجھے ہو معتبر

 

پھولوں کے بدلے لینے لگے ہاتھ میں شرر

اِدبار اور زوال کو بھولے ہو تم مگر

’’اے وارثانِ طُرَّۂ طرفِ کلاہِ کیَ

سیلِ زماں کے ایک تھپیڑے کی دیر ہے‘‘

اِترا رہے ہو چند دنوں کی بہار پر

پھولے نہیں سماتے ہو ڈھلتے نکھار پر

دھوکے میں پڑ گئے ہو سروں کے شمار پر

قابض رہا ہے کون سدا اقتدار پر؟

’’اے وارثانِ طُرَّۂ طرفِ کلاہِ کیَ

سیلِ زماں کے ایک تھپیڑے کی دیر ہے‘‘

ہر شے گزشتنی ہی رہی ہے یہاں پہ جی

چنگیز کو بھی مہلتِ شاہی ملی تو تھی

فرعون کو بھی سطوت و قوت عطا ہوئی

امجدؔ کی بات آج نہایت بھلی لگی

’’اے وارثانِ طُرَّۂ طرفِ کلاہِ کیَ

سیلِ زماں کے ایک تھپیڑے کی دیر ہے‘‘٭

 

’’سیلِ زماں کے ایک تھپیڑے کی دیر ہے‘‘٭:٭(مجید امجد۔کلیات۔ص۲۲۷)
یہ نگارش اپنے دوست احباب سے شریک کیجیے
لُطفِ سُخن کچھ اس سے زیادہ