ہر چیز تیرا نقشِ کفِ پا ہی لگے ہے

کعبے کو جو دیکھوں ہوں مدینہ ہی لگے ہے

کیا جانیے کیا کیا ہیں کراماتِ مدینہ

دنیا بھی تیرے شہر کا ذرہ ہی لگے ہے

سنسار پہ جو چھاوؔں کیے رہتا ہے ہر دم

آکاش ترا گنبدِ خضرا ہی لگے ہے

مالا وہ جپی خواجہ کونین کی میں نے

اب جو بھی لگے ہے مجھے اچھا ہی لگے ہے

اے کاش ندا گنبدِ خضرا سے یہ آئے

چوکھٹ پہ پڑا بندہ ہمارا ہی لگے ہے

بھکشو ہے رفیق ایسا مدینہ کے دھنی کا

جب دیکھو یہ سرکار کا منگتا ہی لگے ہے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]