ہر گلی ہر شہر منور ہے

جشن میلاد آج گھر گھر ہے

اس کی نعمت کا تذکرہ کیجیے

وہ خدا جو عظیم و برتر ہے

جشن میلاد ہم مناتے ہیں

کیونکہ سنت یہ رب اکبر ہے

ہیں جو بزم رسول کے منکر

ان کی حالت تو بد سے بدتر ہے

حسن یوسف کو ناز ہے جس پر

کتنا پیارا وہ روئے انور ہے

دل تڑپتا ہے حاضری کے لئے

مضمحل اب یہ قلب مضطر ہے

اپنی قسمت پہ ناز ہے کیوں کہ

ذکر احمد مرا مقدر ہے

جو طواف در رسول کرے

ہم سے خوش بخت وہ کبوتر ہے

تو ہے شیدائے مصطفی نوری

تجھ کو دنیا کا فکر کیوں کر ہے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]