ہمیں جو ہوئی یہ ساری عطا حضور سے ہے
جہان میں یہ تمام ضیا حضور سے ہے
لگا کے یہ دل نہ بدلا ہے در نہ پھیری نظر
سو عشق ہمیں حضور سے تھا ، حضور سے ہے
تمام نبی عظیم ہیں پر بہ روزِ جزا
خدا کا کرم ہماری بقا حضور سے ہے
خدا سے ملا جو مانگا ہے سب یہ سچ ہے مگر
طلب کی قسم جمالِ دعا حضور سے ہے
دلوں میں چمک انہی کے سبب ہے اور سبھی
گھروں میں جو جل رہا ہے دیا حضور سے ہے
بتا رہے ہیں ، نطامِ جہاں بہار کی رُت
گلوں میں مہک چمن میں صبا حضور سے ہے