ہم درِ مصطفی پہ جائیں گے

خالی کشکول بھر کے لائیں گے

ہم زیاں کاروں، پُر خطاؤں کو

اپنے دامن میں وہ چھپائیں گے

دستِ رحمت سے پیاسی اُمت کو

آبِ کوثر وہ خود پلائیں گے

اُن کے انوار ظلمتِ شب میں

سِیدھا رستہ ہمیں دکھائیں گے

کفر کے بت کدوں میں جا کر ہم

حمد و نعتِ نبی سنائیں گے

حمد کے، نعت کے، درودوں کے

ظلمتوں میں دیے جلائیں گے

میرے گھر میں ظفرؔ! بوقتِ وصال

آپ تشریف لے کے آئیں گے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]