ہوتا گیا کرم بھی مدینے کی راہ میں
آئی تھی جب حضور کی الفت نگاہ میں
نعتِ نبی کے باب میں لازم ہے احتیاط
پاسِ ادب ہو سرورِ عالم پناہ میں
دامن کو میرے آپ نے رحمت سے بھر دیا
میں خالی ہاتھ آیا تھا اس بارگاہ میں
محشر میں سر پہ میرے شفاعت کی ہو ردا
اعمال خیر کے نہیں لوحِ سیاہ میں
میرے سخن میں کیف بھی ہو کیفیت بھی ہو
کہتا ہوں نعت آپ کی الفت کی چاہ میں
خواہش یہی ہے میری ،لحد میں کہیں نبی
زاہدؔ سناؤ نعت مری بارگاہ میں