ہے تشنئہ تکمیل مدینے کی تمنا

اے موت ابھی اور ہے جینے کی تمنا

بس اکِ تمنا ہے قرینے کی تمنا

وہ صرف تمنا ہے مدینے کی تمنا

اللہ غنی رفعتِ ایوانِ محمد

ہے عرشِ الہیٰ کو بھی زینے کی تمنا

دو بوند ملے ساغر ماَزاع سے ساقی

بس اور نہیں کچھ مجھے پینے کی تمنا

قسمت سے ملا آمنہ کا لعل درخشاں

تھی مہرِ رسالت کو نگینے کی تمنا

دیکھا کہ ہیں سرکار عرب ساقی کوثر

رِندوں کو ہوئی اور بھی پینے کی تمنا

صد پارہ ہوں یوں دامنِ دل ہجرِ نبی میں

ہو بخیہ گرِ وصل کو سینے کی تمنا

ہے تشنہ وہن آج لبِ چشمہ رحمت

لائی ہے کہاں کھینچ کے پینے کی تمنا

ہم خوب سمجھتے ہیں تمنا تری اختر

مر کر تجھے طیبہ میں ہے جینے کی تمنا

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]