یارَبّ میں صبح و شام حرم دیکھتا رہوں

(مناجات : ۲ مئی ۱۹۹۴ء کو بیت اللہ میں لکھی گئی)

یارَبّ میں صبح و شام حرم دیکھتا رہوں

ہر ہر نفس، میں تیرا کرم دیکھتا رہوں

ایمان کے اُفق پہ نظر آئے روشنی

مٹتے ہوئے جہاں سے ظََلَمْ دیکھتا رہوں

ایسی نگاہ مجھ کو عطا کر کہ تا حیات

پوشیدہ ہو جو قطرے میں یم، دیکھتا رہوں

اوجھل ہو جب نظر سے صراطِ عمل تو میں

تیرے نبیؐ کے نقشِ قدم دیکھتا رہوں

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

میں ابوبکر سے شرمندہ ہوں

میں ابوبکر٭ سے شرمندہ ہوں جس نے آئینہ دکھایا مجھ کو ! چاک کر ڈالی تھی جس نے مری اسلام پسندی کی عبا میں نے پوچھا کہ وہ کس طرح مسلمان ہوا؟ اور وہ بولا کہ کسی نے بھی مجھے کوئی تبلیغ نہ کی! میں تو سیرت کی کتابوں میں حسیں اُسوۂ سرکارِ مدینہ کا […]

عالمِ انسانیت کو کاش مل جائے شعور

آپ کی رحمت اماں گاہِ زمانہ ہے حضور بے عمل ہے گو مسلماں، جانتا ہے یہ ضرور تیرگی ہو گی فقط اخلاقِ سرور ہی سے دور پھر بھی یہ ایام کی نیرنگیوں میں مست ہے دین کی دولت کو کھو کر آج خالی دست ہے عہدِ اصحابِ کرامؓ اس کو ابھی تک یاد ہے آپ […]