یا رب مجھے بُلانا دربارِ مصطفیٰ میں

ہو میرا آشیانہ دربارِ مصطفیٰ میں

بن کر فقیر دیکھو شاہ و گدا کھڑے ہیں

سب کا ہے آب و دانہ دربارِ مصطفیٰ میں

دن رات آرہے ہیں رب کے ملائکہ بھی

منظر ہے کیا سُہانہ دربارِ مصطفیٰ میں

دل سے صدا ہے نِکلی آتا رہوں ہمیشہ

جس کا ہُوا ہے جانا دربارِ مصطفیٰ میں

ہر آن رحمتوں کی خیرات بٹ رہی ہے

آتا ہے اِک زمانہ دربارِ مصطفیٰ میں

جآوُک ہے خدا کا فرمان کتنا پیارا

اے عاصیوں تُم آنا دربارِ مصطفیٰ میں

گُنبد ہرا ہے دل کش مینار بہتریں ہیں

نوری ہے شامیانہ دربارِ مصطفیٰ میں

آجاؤ غم کے مارو دُکھیارو تم جو چاہو

رنج و الم مِٹانا دربارِ مصطفیٰ میں

وہیں دم یہ ٹوٹ جائے طیبہ کی سر زمیں ہو

میرا آخری ٹھکانہ دربارِ مصطفیٰ میں

یارب یہ التجاء ہے مرزا کو موت آئے

ہے عرضِ عاجزانہ دربارِ مصطفیٰ میں

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]