یوں سرِ جادہء احساس ہو مشعل روشن

کہ بندھے صرف مدینے سے دلوں کا بندھن

صرف آئینہء کردارِ رسولِ عربی ﷺ

روبرو رکھنا ہے دنیا کے ہٹا کر درپن

شاعری کا وہ قرینہ ہو مُیسر کہ سدا

کھِل سکیں شعر میں مدحت کے گلاب اور سمن

آئے اے کاش کہ خوابوں میں وہ لمحہ بھی کبھی !

چھو سکے سرورِ کونین ﷺ کے بندہ بھی چرن!

حرف ہوں جوہرِ کردار سے آئینہ صفت

ہاں کھِلے نعت میں آقا ﷺ کی اب ایسا گلشن

روبرواُن ﷺ کے ندامت سے بہاؤں آنسو

اور بھر جائے شفاعت کے گلوں سے دامن

سانس لینا بھی ہے دشوار یہاں تو آقاؐ

اک توجہ! کہ مٹے میری فضاؤں سے گھٹن

اُن ﷺ کی محفل میں حضوری کا تصور باندھوں

اور مٹ جائے مری روح کی ہر ایک شکن

پھر ہو امت میں اخوت کا چلن عام عزیزؔ

حُبِّ اسلام ہی بن جائے دلوں کی دھڑکن

طِیب کردار جو پھیلے تو کہے ایک جہاں

آج لگتا ہے غلامِ شہِ بطحا ﷺ، احسنؔ

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

تخلیق کا وجود جہاں تک نظر میں ہے

جو کچھ بھی ہے وہ حلقہء خیرالبشر میں ہے روشن ہے کائنات فقط اُس کی ذات سے وہ نور ہے اُسی کا جو شمس و قمر میں ہے اُس نے سکھائے ہیں ہمیں آدابِ بندگی تہذیب آشنائی یہ اُس کے ثمر میں ہے چُھو کرمیں آؤں گنبدِ خضرا کے بام و در یہ ایک خواب […]

نعتوں میں ہے جو اب مری گفتار مختلف

آزارِ روح میرا ہے سرکار ! مختلف الحاد کیش دین سے رہتے تھے منحرف معیارِ دیں سے اب تو ہیں دیندار مختلف بھیجا ہے رب نے ختم نبوت کے واسطے خیرالبشر کی شکل میں شہکار مختلف نورِ نبوت اور بھی نبیوں میں تھا مگر تھے مصطفیٰ کی ذات کے انوار مختلف تھا یوں تو جلوہ […]